Heart Touching Sad Urdu Poetry By Prof Iqbal Azeem.
-
کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا،
کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا،
کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا
کبھی رات بھر تجھے سوچنا،
کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا
مجھے جا بجا تری جسُتجُو،
تجھے ڈھونڈتا ہوں میں کوُبکو
کہاں کھل سکا ترے رو بُرو ،
مرا اِس قدر تجھے ڈھونڈنامرا خواب تھا کہ خیال تھا،
وہ عروج تھا کہ زوال تھا
کبھی عرش پر تجھے دیکھنا ،
کبھی فرش پر تجھے ڈھونڈنایہاں ہر کسی سے ہی بیر ہے ،
ترا شہر قریہء غیر ہے
یہاں سہل بھی تو نہں کوئی ،
مرے بے خبر تجھے ڈھونڈناتری یاد آئی تو رو دیا ،
جو توُ مل گیا تجھے کھو دیا
میرے سلسلے بھی عجیب ہیں ،
تجھے چھوڑ کر تجھے ڈھونڈنایہ مری غزل کا کمال ہے
کہ تری نظر کا جمال ہے
تجھے شعر شعر میں سوچنا،
سر بام ودر تجھے ڈھونڈنا . -
آنکھوں میں کوئی خواب اُترنے نہیں دیتا
آنکھوں میں کوئی خواب اُترنے نہیں دیتا
یہ دل کہ مجھے چین سے مرنے نہیں دیتابچھڑے تو عجب پیار جتاتا ہے خطوں میں
مل جائے تو پھر حد سے گزرنے نہیں دیتاوہ شخص خزاں رُت میں محتاط رہے کتنا
سوکھے ہوئے پھولوں کو بکھرنے نہیں دیتااِک روز تیری پیاس خریدے گا وہ گبرو
پانی تجھے پنگھٹ سے جو بھرنے نہیں دیتاوہ دل میں تبسم کی کرن گھولنے والا
روٹھے تو رُوتوں کو بھی سنورنے نہیں دیتامیں اُس کو مناؤں کہ غمِ دہر سے اُلجھوں
محسن وہ کوئی کام بھی کرنے نہیں دیتا.. -
ہر درد پہن لینا ،
ہر درد پہن لینا ،
ہر خواب میں کھو جانا
کیا اپنی طبیعت ہے ،
ہر شخص کا ہو جانا
اک شہر بسا لینا
بچھڑے ہوئے لوگوں کا
پھر شب کے جزیرے میں
دل تھام کے سو جانا
موضوعِ سخن کچھ ہو ،
تا دیر اسے تکنا
ہر لفظ پہ رک جانا ،
ہر بات پہ کھو جانا
آنا تو بکھر جانا
سانسوں میں مہک بن کر
جانا تو کلیجے میں
کانٹے سے چبھو جانا
جاتے ہوئے چپ رہنا
ان بولتی آنکھوں کا
خاموش تکلم سے
پلکوں کو بھگو جانا
لفظوں میں اتر آنا
ان پھول سے ہونٹوں کا
اک لمس کی خوشبو کا
پوروں میں سمو جانا
ہر شام عزائم کے
کچھ محل بنا لینا
ہر صبح ارادوں کی دہلیز پہ سو جانا. -
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں
،مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں
مجھے کوئی شام ادھار دو
مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو
کہ چمک سکیں مرے خال و خد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو ،
مرے سارے زنگ اتار دو
کسی اور کو مرے حال سے
نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو ،
میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو
مری وحشتوں کو بڑھا دیا ہے
جدائیوں کے عذاب نے
مرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا ،
مری دھڑکنوں کو قرار دو
تمہیں صبح کیسی لگی ،
مری خواہشوں کے دیار کی
جو بھلی لگے تو یہیں رہو ،
اسے چاہتوں سے نکھار دو
وہاں گھر میں کون ہے منتظر
کہ ہو فکر دیر سویر کی
بڑی مختصر سی یہ رات ہے
اسی چاندنی میں گزار دو
کوئی بات کرنی ھے چاند سے
کسی شاخسار کی اوٹ میں
مجھے راستے میں یہیں کہیں
کسی کنج گل میں اتار دو -
وہ کہتی ہے سنو جاناں ، محبّت موم کا گھر ہے
وہ کہتی ہے سنو جاناں ، محبّت موم کا گھر ہے
تپش یہ بدگمانی کی کہیں پگھلا نہ دے اس کو
میں کہتا ہوں کے جس دل میں ذرا بھی بدگمانی ہو
وہاں کچھ اور ہو تو ہو موحبّت ہو نہیں سکتی
وہ کہتی ہے سدا ایسے ہی کیا تم مجھ کو چاہو گے
کہ میں اس میں کمی کوئی گنوارہ کر نہیں سکتی
میں کہتا ہوں محبّت کیا ہے یہ تم نے سکھایا ہے
مجھے تم سے محبّت کے سوا کچھ بھی نہیں آتا
وہ کہتی ہے جدائی سے بہت ڈرتا ہے میرا دل
کہ خودکو تم سے ہٹ کر دیکھنا ممکن نہیں ہے اب
میں کہتا ہوں یہی خدشے بہت مجھ کو ستاتے ہیں
مگر سچ ہے محبّت میں جدائی ساتھ چلتی ہے
وہ کہتی ہے بتاؤ کیا میرے بن جی سکو گے تم
میری باتیں، میری یادیں، میری آنکھیں بھلا دو گے
میں کہتا ہوں کبھی اس بات پر سوچا نہیں میں نے
مگر اک پل کو بھی سوچوں تو یہ سانسیں روکنے لگتیں ہیں
وہ کہتی ہے تمہیں مجھ سے محبّت اس قدر کیوں ہے
کہ میں اک عام سی لڑکی تمہیں کیوں خاص لگتی ہوں
میں کہتا ہوں کبھی خود کو میری آنکھوں سے تم دیکھو
میری دیوانگی کیوں ہے یہ خود ہی جان جاو گی
وہ کہتی ہے کہ مجھے وارفتگی سے دیکھتے کیوں ہو
کہ میں خود کو بہت ہی قیمتی محسوس کرتی ہوں
میں کہتا ہوں متاعِ جاں بہت انمول ہوتی ہے
تمہیں جب دیکھتا ہوں زندگی محسوس کرتا ہوں
وہ کہتی ہے مجھے الفاظ کے جگنو نہیں ملتے
کہ تمہیں بتا سکون میرے دل میں کتنی مہبت ہے
میں کہتا ہوں محبت تو نگاہوں سے جھلکتی ہے
تمہاری خاموشی مجھ سے تمہاری بات کرتی ہے
وو کہتی ہے بتاؤ نہ کیسے کھونے سے ڈرتے ہو
بتاؤ کون ہے وہ جسے یہ موسم بلاتے ہیں
میں کہتا ہوں یہ میری شاعری ہے آئینہ دل کا
ذرا دیکھو، بتاؤ کیا تمہیں اس میں نظر آیا
وہ کہتی ہے کہ ، بہت باتیں بناتے ہو
مگر سچ ہے یہ باتیں بہت ہی شاد رکھتی ہیں
میں کہتا ہوں یہ سب باتیں، یہ فسانے اک بہانہ ہیں
کہ کچھ پل زندگانی کے تمھارے ساتھ کٹ جائیں
پھر اس کے بعد خاموشی کا دلکش رقص ہوتا ہے
نگاہیں بولتی ہیں اور لب خاموش رهتے ہیں.. -
ﻣﻠﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﻌﺪ ﻣﺪﺕ ﮐﮯ
ﻣﻠﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﻌﺪ ﻣﺪﺕ ﮐﮯ
ﺑﻼ ﮐﮯ ﺳﺮﺩ ﮨﯿﮟ ﻟﮩﺠﮯ
ﮐﮧ ﺟﻠﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟﻣﻤﮑﻦ
ﭘﮕﮭﻠﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻤﮑﻦ
ﺗﻌﻠﻖ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﻧﮯ ﺳﮯ
ﺍﻣﯿﺪﯾﮟ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ
ﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺮﺗﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ
ﺑﮩﻠﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟﻣﻤﮑﻦ
ﺑﮩﺖ ﻧﺎﮐﺎﻣﯿﺎﮞ ﻟﮯ ﮐﺮ
ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﺧﺎﮎ ﮐﮯ ﻗﯿﺪﯼ
ﭼﻠﻮ ﺍﺏ ﺁﺝ ﺳﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ
ﻧﮑﻠﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻤﮑﻦ
ﺍﺳﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﻧﮧ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﺮ
ﺗﯿﺮﯼ ﻋﺎﺩﺕ ﻧﮧ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ
ﭘﮭﺮ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﺎﺩﺗﯿﮟ ﻣﺤﺴﻦ
ﺑﺪﻟﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻤﮑﻦ -
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں
اُداسیوں کا اگر یہ موسم
ٹهر گیا تو عذاب کرے گا،
نہ جی سکو گے نہ مر سکو گے
نہ کام ہی کوئ کر سکو گے
کسی کی ہر پل طلب کرے گا
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں
سنو جو لمحے ہیں آج حاصل،
انہیں ہمیشہ سنبهال رکهنا
وفا کے گلشن میں چاروں جانب
بہار رکهنا نکهار رکهنا
محبت کا وقار لکهنا،
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں
جہاں میں کتنے ہی لوگ آے
رہے بسے ہیں ، اجڑ گئے ہیں
مگر یہ جذبے ابد سے ہیں،
اور ازل تک رہیں گے
تم اپنی آنکهوں میں ، پہلے جیسا جال رکهنا
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں
زرا یہ سوچو بچهڑ گیے تو،
کہاں ملیں گے
یوں ہی رہیں گی تمام راہیں
مگر یہ راہی نہ مل سکیں گے
بہار میں بهی خزاں کی صورت
نہ پهول ہر سمت کهل سکیں گے
نہ دل کو اپنے اداس رکهنا،
ہر اک جذبے کا پاس رکهنا
ملیں گے آخر یہ آس رکهنا
اُداسیاں بے سبب نہیں ہیں … -
کسی کے چھوڑ جانے سے،
کسی کے چھوڑ جانے سے،
سانسوں کی مالا کا،
دھاگا کب ٹوٹا ہے،
تو پھر یہ سوگ کیسا ہے!
یہ دل کا روگ کیسا ہے!
یہ کیسی آگ لگتی ہے!
یہ کیسا درد اُٹھتا ہے!
کہ مجھے کو چین نہیں آتا!
چلو اک کام کرتا ہوں،
وہ سب میں بھول جاتا ہوں،
ہاں میں اِک قبر بناتا ہوں،
کہ جس کے مقبرے پر میں،
تمھارا نام لکھتا ہوں،
تمھاری یادوں کے سائے،
میں اس میں دفن کرتا ہوں،
چلویہ فرض کرتا ہوں،
کہ تم کو بھول جاتا ہوں،
مگر یہ سب ناکارہ ہے،
تمھارے بن نا پہلے تھا،
نا اب میرا گزارہ ہے… -
ویسے تو کج ادائی کا دُکھ کب نہیں سہا
ویسے تو کج ادائی کا دُکھ کب نہیں سہا
آج اُس کی بے رُخی نے مگر دل دُکھا دیاموسم مزاج تھا ، نہ زمانہ سرشت تھا
میں اب بھی سوچتی ہوں وہ کیسے بدل گیادُکھ سب کے مشترک تھے مگر حوصلے جُدا
کوئی بِکھر گیا تو کوئی مُسکرا دِیاایسے بھی زخم تھے کہ چھپاتے پھرے ہیں ہم
درپیش تھا کسی کے کرم کا معاملہآلودۂ سخن بھی نہ ہونے دیا اُسے
ایسا بھی دُکھ ملا جو کسی سے نہیں کہاتیرا خیال کر کے میں خاموش ہو گئی
ورنہ زبانِ خلق سے کیا کیا نہیں سُنامیں جانتی ہوں ، میری بھلائی اسی میں تھی
لیکن یہ فیصلہ بھی کچھ اچھّا نہیں ہُوامیں برگ بر گ اُس کو نمو بخشتی رہی
وہ شاخ شاخ میری جڑیں کاٹتا رہا– پروین شاکر
-
دل کے آتشدان میں شب بھر
دل کے آتشدان میں شب بھر
کیسے کیسے غم جلتے ھیں!
نیند بھرا سناٹا جس دَم
بستی کی ایک ایک گلی میں
کھڑکی کھڑکی تھم جاتا ھے
دیواروں پر درد کا کہرا جم جاتا ھے
رستہ تکنے والی آنکھیں اور قندیلیں بُجھ جاتی ھیں
تو اُس لمحے،
تیری یاد کا ایندھن بن کر
شعلہ شعلہ ھم جلتے ھیں
دُوری کے موسم جلتے ھیںتم کیا جانو،
قطرہ قطرہ دل میں اُترتی اور پگھلتی
رات کی صُحبت کیا ھو تی ھے!
آنکھیں سارے خواب بُجھا دیں
چہرے اپنے نقش گنوا دیں
اور آئینے عکس بُھلا دیں
ایسے میں اُمید کی وحشت
درد کی صُورت کیا ھوتی ھے؟
ایسی تیز ھوا میں پیارے،
بڑے بڑے منہ زور دئیے بھی کم جلتے ھیں
لیکن پھر بھی ھم جلتے ھیں
ھم جلتے ھیں اور ھمارے ساتھ تمہارے غم جلتے ھیں
دل کے آتشدان میں شب بھر
تیری یاد کا ایندھن بن کر
ھم جلتے ھیں!– امجد اسلام امج
-
اشک آنکھوں میں چھپاتے ھوئے تھک جاتا ھوں
اشک آنکھوں میں چھپاتے ھوئے تھک جاتا ھوں
بوجھ پانی کا اٹھاتے ھوئے تھک جاتا ھوںپاؤں رکھتے ھیں جو مجھ پر انہیں احساس نہیں
میں نشانات مٹاتے ھوئے تھک جاتا ھوںبرف ایسی کہ پگھلتی نہیں پانی بن کر
پیاس ایسی کہ بجھاتے ھوئے تھک جاتا ھوںاچھی لگتی نہیں اس درجہ شناسائی
ہاتھ ہاتھوں سے ملاتے ھوئے تھک جاتا ھوںغم گساری بھی عجب کار محبت ھے کہ میں
رونے والوں کو ہنساتے ھوئے تھک جاتا ھوںاتنی قبریں نہ بناؤ میرے اندر محسن
میں چراغوں کو جلاتے ھوئے تھک جاتا ھوں -
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کے دور جانے سے
تعلق ٹوٹ جانے سے
کسی کے مان جانے سے
کسی کے روٹھ جانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کو آزمانے سے
کسی کے آزمانے سے
کسی کو یاد رکھنے سے
کسی کو بھول جانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کو چھوڑ دینے سے
کسی کے چھوڑ جانے سے
نا شمع کو جلانے سے
نا شمع کو بجھانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
اکیلے مسکرانے سے
کبھی آنسو بہانے سے
نا اس سارے زمانے سے
حقیقت سے فسانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کی نا رسائی سے
کسی کی پارسائی سے
کسی کی بیوفائی سے
کسی دکھ انتہائی سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
نا تو اس پار رہنے سے
نا تو اس پار رہنے سے
نا اپنی زندگانی سے
نا اک دن موت آنے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا -
Qissay meri ulfat kay jo marqoom hain sarey
Qissay meri ulfat kay jo marqoom hain sarey
Aa daikh terey naam say mausoom hain sarey!Bus iss liye her kaam adhooray hi paray hain
Khadim bhi meri qaum ke makhdoom hain sarey
Ab kon merey paoon ki zanjeer ko kholey
Hakim meri basti ke bhi mehkoom hain sarey!Shayad ke yeh hai zarf jo khamosh hoon ab tak
Warna to teray aib bhi maloom hain sarey!Sub jurm meri zaat say mansoub hain Mohsin!!
Kiya mere siva sheher mein masoom hain sarey! -
Ab koi Chand mera hay na Sitara Mohsin
Ab koi Chand mera hay na Sitara MohsinAb kahan jaun ga men Dard ka Mara Mohsin
Mujh ko Toofan men rehny ki boht Adat si hay
Mujh ko le jao na Sahil pe Khudara Mohsin
Dard ki Rahon men Tum Roz chalo ge kb tak
Ab bhi kr sakte ho Tum Hum se kinara Mohsin
Apno k Dilon men Aag lg jati hay Jis se
Krte ho Kyun wohi Bat dubara Mohsin
Rat Andhere men Mera Ghar Jalaya kisi ne
Mujhe ye Kam bhi lagta hay Tumhara Mohsin
-
Itni Muddat baad mile ho
Itni Muddat baad mile ho
Kin sochon men gum phirte hoTez hawa ne mjse pucha
Rait pe kia likhte rehte hoKash koi hmse b puche
Raat gay tk kiu jage hoMain darya se b darta hoon
Tum darya se b gehre hoKonsi baat hatm men aisi
Itne ache kiu lagte hoJao jeet ka jashan manao
Main jhoota hoon tum sache hoRaat hmen kuch yaad nahin tha
Raat bht he yaad aye hoMOHSiN tum badnam bht ho
Jese ho phr b ache ho -
Qatal chuptay thay kabi sang ki deewar k beech
Qatal chuptay thay kabi sang ki deewar k beech
Ab to khulny lagy maqtal bhary bazar k beechdhalty soraj ki tamazat nay bikhar kar dekha
sar kasheda mira saya saf-e-ashjar k bechRizq, malbos, makaN, sans, marz, qarz, dawa
Munqisem ho gya insaN inhe afkar k bechDekhy jaty na thy aanso mry jis say Mohsin
Aj hansty howy dekha usay aghyar k bech -
tujhe ruswai ka dar hai na aya kar
tujhe ruswai ka dar hai na aya kar
bichar jana he behtar hai na aya karguzar ja ayienay jesa badan le kar
yahan her aankh pathar hai na aya karkisi shadab kariye men basa khud ko
ye dil ujra hua ghar hai na aya karmera dukh tujh ko bhi ik din dabo de ga
bohat gehra samander hai na aya karkhushi ki rut men MOHSiN ko mana lena
ye fasl-e-deeda-e-tar hai na aya kar -
Ajab hein rastay mere k chalna bhi nahin mumkin
Ajab hein rastay mere k chalna bhi nahin mumkin
zraa thokr jo lag jay sambhalna b nahin mumkintera chehra meri nazron men dhundla sa na ho jay
K ab bheegi hui ankhon ko malna b nahin mumkinmiley hen baad mudat K bala K sard hen lehjay
K jalna b nahin mumkin pighalna b nahin mumkinta’alluq toot jane se umeeden toot jati hain
dilon men hasraten lekr behalna b nahin mumkinusay itna na socha kar tujhay adat na parr jaye
phir aisi adaten MOHSiN badalna b nahin mumkin….. -
men tere lab pe hoon dareena shikayat ki tarha
men tere lab pe hoon dareena shikayat ki tarha
yaad rakha hai mujhe tu ne adawat ki tarhachand niklay to mera jism mehak uthta hai
rooh mn utri hui taza mohabbat ki tarhateri khatir to koi jaan bhi le sakta hoon
men ne chaha hai tumhe gaon ki izzat ki tarhawo jo ati hai to phir laut k jati he nahin
tum lipat jao kabhi aisi musibat ki tarhaTUM meri pehli mohabbat to nahin ho lekin
men ne chaha hai tumhen pehli mohabbat ki tarha -
karray safar men agar rasta badalna tha
karray safar men agar rasta badalna tha
to ibtada men mere sath he na chalna thakuch es liye bhi to suraj zameen pe utra hai
paharriyon pe jmi barf ko pighalna thautar k dil men lahu zehar kar giya akhir
wo sanp jisko meri asteen men palna thamen laghzishon se attay rastay pe chal nikla
tujhe gunwa k mujhe phir kahan sanbhalna thaajab naseeb tha MOHSiN k baad-e-marg mujhe
chiragh ban k khud apni lehad pe jalna tha.. -
Tamam umer wohi qissa-e-safar kehna
Tamam umer wohi qissa-e-safar kehna
k a saka na hamen apnay ghar ko ghar kehnajo din charhay to tere wasil ki dua karna
jo raat ho to dua ko he be-asar kehnawo shakhs mujhse boht badguman sa rehta hai
ye baat us se kaho bhi to soch kar kehnakabhi wo chand jo puchay k shehr kesa hai?
bujhay bujhay huay lagtay hain baam-o-dar kehnahamaray baad azizo, hamara afsana !!!
kabhi jo yaad bhi aye to mukhtasir kehnawo aik mn k mera shehr bhar ko apnay siwa
teri wafa k takazoon se be-khabar kehnawo aik tu k tera her kisi ko mere baghair
muamlaat-e-mohabbat men motabar kehnawafa ki tarz hai Mohsin k maslihat kia hai
ye tera dushman-e-jaan ko b chara-gar kehna -
maarka ab kay hua bhi to phir aisa hoga
maarka ab kay hua bhi to phir aisa hoga
tere daryia pe meri pyas ka pehra hogaus ki ankhain tere chehre pe bohat bolti hain
usne palkon se tera jism tarasha hogakitne jugnu esi khwahish men mere sath chalay
koi rasta tere ghar ko bhi to jata hogamain bhi apnay ko bhulay huay phirta hoon bohat
aaiena usne bhi kuch roz na dekha hogaya maseehai use bhool gai hai Mohsin
ya phir aisa ha mera zakhm he gehra hoga -
tu ne us morr pe torra ha ta-alluk k jahan
tu ne us morr pe torra ha ta-alluk k jahan
laut sakta nahin koi bhi palat kr jana…ab ye alam hai k ankhain jo khulain gi apni
yaad aye ga teri deed ka manzar jana…mujh se mange ga tere ehd-e-mohabbat ka hisab
tere hijraan ka dehakta hua mehshar jana…yun mere dil k brabar tera gham aya hai
jese sheeshay k mhkabil koi pathar jana…jese mehtaab ko be-ant samandar chahe
main ne es tor se chaha tujhe aksar jana… -
Teri yaad jo seenay se laga rakhi hai…….
Teri yaad jo seenay se laga rakhi hai…….
Humne dunia main alag dunia basa rakhi haiHumko maloom nahin chahat k takazay lekin
Humne teri baton k siwa her baat bhula rakhi haiSafar mushkil hai maloom hai lekin Mohsin
Tu hmrah hai to her fikr mita rakhi haiTu bhula de to bhula de lekin humne
Teri khushbu bhi taveez bana rakhi haiTEri batain tera lehja tera chehra humdam
Tujh mn Khaliq ne her cheez juda rakhi haiTu beshak he chala ja magar itna tou bta ja
Humne chahat mn teri kia kasar utha rakhi haiTu alag ho to her baar yun lagta hai
Jese zindagi mout k pehlu mn bitha rakhi ha -
Ragon men zehar bhar Lena
Ragon men zehar bhar Lena
Badan abaad kar Lenahmare jashn.e.maatam men.!
Gharri bhar ko sanwar LenaGhutan shehron ki dass le gi
kisi sehraa men ghar LenaUssay mat bewafa kehna
ye tohmat apne sir LenaBas ik Lamhe ka dukh de kr
Duaain umer bhar Lenadukaan.e.rang se Mohsin
Kisi titli kay parr Lena…. -
Hai kiska aks dil k kareen, char su hai kon ?
Hai kiska aks dil k kareen, char su hai kon ?
Gard.e.gumaan chatay to khulay rubru ha kon ?kiya jaane sang baar hawa kooay yaar ki
pewand kis qaba mn lage bay rafu ha kon?nok.e.sinaan pe kiu na sajay apni sarkashi
juz sheher yaar shehr mn apna adu ha kon?aye maslehat ki tez hawa juz ghareeb.e.shehr
es sheher.e.nang.o.naam mn bay aabru ha kon?palkon pe kon chunta ha ruswaaion ki dhool
ruswa hmare saath yahan ku.ba.ku ha kon?MOHSiN ab apna aap bhulaya ha es tarha
mujhse khud apne aks ne pucha k “TU HAi KoN” -
Goya Andaz-e-Tazeem Hai Ameeron Jaisa,
Usko Ganwa K Hain Khasaray Ab Tak MOHSiN,
Wo Jo Ek Shaks Tha Mere Haath Main Heeron JaisaGoya Andaz-e-Tazeem Hai Ameeron Jaisa,
Mere Andar Ka Hai Insan Faqeeron Jaisa.
Humne Chehre Pe Saja Rakhi Hai Shehr Ki Ronaq,
Mery Dil Ka Aalam Hai Veeran Jazeron Jaisa.
Us K Osaf-o-Khasail Ne Mujhe Jeet Lia,
Mere Mureedon Main Tha Wo Shakhs Peeron Jaisa,
Is Se Pehle Bhi Aseeri Thi Rehaaii Jaisi,
Ab K Azadi Main Hai Haal Aseeron Jaisa, -
اُجاڑ بستی کے باسیوں! ایک دوسرے سے پرے نہ رہنا
اُجاڑ بستی کے باسیوں! ایک دوسرے سے پرے نہ رہنا
ہوا درختوں سے کہہ گئی ہے کِسی بھی رُت میں ہرے نہ رہنامیں اپنے رُوٹھے ہُوے قبیلے کی سازشوں میں گھِرا ہُوا ہوں
تم اجنبی ہو تو میرے آنگن کی وحشتوں سے ڈرے نہ رہناپھٹے ہُوے بادباں کے پُرزے بِکھر بِکھر کے یہ کہہ رہے تھے
شکستہ کشتی کے ناخداؤ! ہواؤں کے آسرے نہ رہنایقیں ہے اب کے وصال موسم کے بانجھ پن کی دلیل ہوگا
تمھاری آنکھوں کی سیپیوں کا یہ موتیوں سے بھرے نہ رہناسخنورو! اس منافقت سے تو خودکشی کا شعار سیکھو
زبان کا زخم زخم ہونا، حروف کا کھُردرے نہ رہنادلوں کی بستی کے لوگ محسن اجڑ اجڑ کے یہ کہہ گئے ہیں
جہاں وفاؤں میں کھوٹ دیکھو، وہاں سخن میں کھرے نہ رہنا -
TitliyOn Ko PakarNa Uski Aadat Thi
TitliyOn Ko PakarNa Uski Aadat Thi
Har Ek Se LarNa Us Ki Adat ThiWoH Jis Ko TaNhai Se Dar LaGta Tha
MaGar TaNhai Me RehNa Us Ki AaDat ThiWoh Mere Har JhoOt Se KhuSh Hota
JiSe HamEsha SaCh BolNe Ki AaDat ThiWoh Ek AanSo Bhi GirNe Per KhaFa Hota Tha
JiSe taNhai Me RoNe Ki AaDat ThiWo KeHta Tha Ke MujhAy BhoOl JaYe Ga
JiSe Meri Har BaAt YaaD RakhNe Ki Aadat ThiHamEsha Maafi ManGne Ke Garz Se
Roz GaltiYa KarNa Uski Aadat ThiWoh Jo Dil O Jaan NichaVer KarTa Tha Mujh Per
MaGar ChOti Si Baat Par RothNa Uski Aadat ThiHuM Us Ke Sath Chal Diye Ye JaNte Huwe Bhi
Raah Mein Har Ek Ko Chor DeNa Us Ki Aadat Thi -
Meri aankhon main aansou pighalta raha
Meri aankhon main aansou pighalta raha
Chand jalta raha
Teri yadoon ka suraj nikalta raha
Chand jalta raha
Koi bister pey shabnam lipetey huwe
Khawab dekha kiya
Koi yadoon main karwat badalta raha
Chand jalta raha
Meri aankhon main kampes ki sab saiteen
Jaagti hain abhi
Nehir par tuh merey sath chalta raha
Chand jalta raha
Main to yeh janta houn k jis shab mujhey
Choor kar tum gaye
Aasman se sholah nikalta raha
Chand jalta raha
Raat ai toh kia kia tamashey huwe
Tuj ko maloom hay ?
Teri yadoon ka suraj ubalta raha
Chand jalta raha
Raat bhar meri palkon ki dhaliz par
Khawab gertey rahey
Dil tarapta raha,haath malta raha
Chand jalta raha
Yeh december k jis main kari dhuop bhi
Mithi lagne lage
Tum naheen to december sulagta raha
Chand jalta raha
Aaj bhi woh taqadas bhari raat mehki
Hui hay “Wasi”
Main kisi main, koi muj main dhalta raha
Chand jalta raha -
خوب روکا شکایتوں سے مجھے
خوب روکا شکایتوں سے مجھے
تونے مارا عنایتوں سے مجھےبات قسمت کی ہے کہ لکھتے ہیں
خط وہ کن کن کنایتوں سے مجھےواجب القتل اُس نے ٹھہرایا
آیتوں سے، روایتوں سے مجھےحالِ “مہر و وفا” کہوں تو ، کہیں
نہیں شوق ان حکایتوں سے مجھےکہہ دو اشکوں سے کیوں ہوکرتے کمی
شوق کم ہے کفایتوں سے مجھےلے گئی عشق کی ہدایت ذوق
اُس سرے سب نہایتوں سے مجھے -
وہی گلیاں،وہی کوچے وہی سردی کا موسم ہے
وہی گلیاں،وہی کوچے وہی سردی کا موسم ہے
اسی انداز سے اپنا نظام زیست برہم ہےیہ حسن ـ اتفاق ہے ایسا کہ نکھری چاندنی بھی ھے
وہی ہر سمت ویرانی اداسی تشنگی سی ھےوہی ھے بھیڑ سوچوں کی وہی تنہائیاں پھر سے
مسافر، اجنبی اور دشت کی پہنائیاں پھر سےمجھے سب یاد ہے کچھ سال پہلے کا یہ قصہ ہے
وہی لمحہ تو ویرانے کا اک آباد حصہ ہےمیری آنکھوں میں وہ ایک لمحہء موجود اب بھی ہے
وہ زندہ رات میرے ساتھ لاکھوں بار جاگی ھےکسی نے رات کی تنہائی میں سرگوشیاں کی تھیں
کسی کی نرم گفتاری نے دل کو لوریاں دی تھیںمیرے شعروں میں وہ الہام کی صورت میں اترا تھا
معانی بن کے جو جو لفظوں میں پہلی بار دھڑکا تھاکسی نے میری تنہائی کا سارا کرب بانٹا تھا
کسی نے رات کی چنری میں روشن چاند ٹانکا تھاوہ جس کے ہونے سے زندگی نغمہ سرائی ھے
اسے کہنا کہ بھیگی جنوری پھر لوٹ آئی ھے -
دسمبر کے بیت نہ جائیں
ٹھہرؤ!
کچھ پل بھلا کر اُن پُرانی باتوں کو
جو دُوری کا سبب تھیں
آؤ! دسمبر کی دُھوپ میں بیٹھ کر
مل جل کر باتیں کریں
کیا اچھا کیا بُرا؟
جنوری کی دہلیز پر
کچھ رنگ زیست کے بکھیریں
فروری میں ان رنگوں کو یکجا ہم کریں
مارچ اپریل میں پُر کیف ہواؤں اور بہاروں سے
صبح و شام ہم کریں
مئی جون کی جُھلستی اور لو دیتی گرمی کو
امن و سلامتی کے پنکھوں سے
کچھ سرد ہم کریں
کیا اچھا کیا بُرا؟
اس بات کو بُھول کر
جولائی اگست میں محبت کے گیت الاپ کر
ساون کی بھیگی رُتوں کا
مسرور و مگن ہو کر استقبال ہم کریں
ستمبر اکتوبر کی خوش کُن شاموں کو
اک دوجے کے سنگ خوش نما ہم کریں
اُف‘ ہائے اور سی میں خوش گزارن ہم کریں
فوز؟
کیا اچھا کیا بُرا؟
چھوڑو ان رسمی باتوں کو
آؤ!
اپنی چاہت کا اقرار جم جم کے ہم کریں
کہیں سہانے پل یہ
دسمبر کے بیت نہ جائیں -
کئی سال گزرے
کئی سال بیتے
شب و روز کی گردشوں کا تسلسل
دل و جاں میں سانسوں کی پَرتیں اُلٹتے ہوئے
زلزلوں کی طرح ہانپتا ہے!چٹختے ہوئے خواب
آنکھوں کی نازک رَگیں چھیلتے ہیں
مگر میں ہر اِک سال کی گود میں جاگتی صبح کو
بے کراں چاہتوں سے اَٹی زندگی کی دُعا دے کے
اَب تک وہی ” جستجو ” کا سَفر کر رہا ہُوںسفر زندگی ہے
سفر آگہی ہے
سفرآبلہ پائی کی داستاں ہے
سفر عمر بھی کی سُلگتی ہوئی خواہشوں کا دھواں ہے!کئی سال گزرے
کئی سال بیتے!
مسلسل سفر کے خم و پیچ میں
سانس لیتی ہوئی زندگی تھک گئی ہے
کہ جذبوں کی گیلی زمینوں میں
بوئے ہوئے روزو شب کی ہر اک فصل اب” پک ” گئی ہےگزرتا ہوا سال بھی آخری ہچکیاں لے رہا ہے
میرے پیش و پَس
خوف، دہشت، اَجل، آگ، بارود کی مَوج
آبادیاں نوچ کر اپنے جبڑوں میں جکڑی ہوئی زندگی کو
درندوں کی صُورت
نِگلنے کی مشقوں میں مصروف تر ہے
ہر اک راستہ، موت کی رہ گزر ہےگزرتا ہوا سال جیسے بھی گزرا
مگر سال کے آخری دِن
نہایت کٹھن ہیں
ہر اک سَمت لاشوں کے اَنبار
زخمی جنازوں کی لمبی قطاریں
کہاں تک کوئی دیکھ پائے؟
ہواؤں میں بارُود کی باس
خود اَمن کی نوحہ خواں ہے
کوئی چارہ گر، عصرِ حاضر کا کوئی مسیحا کہاں ہے؟مرے ملنے والو!
نئے سال کی مُسکراتی ہوئی صبح ۔۔۔۔۔۔۔۔ گر ہاتھ آئے
تو مِلنا!!کہ جاتے ہوئے سال کی ساعتوں میں
یہ بجھتا ہُوا دل
دھڑکتا تو ہے
مسکراتا نہیں
دسمبر مجھے راس آتا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔شاعر: محسن نقوی
-
نہ سماعتوں میں تپش گھلے نہ نظر کو واقف اضطراب کر
نہ سماعتوں میں تپش گھلے نہ نظر کو واقف اضطراب کر
جو سنائی دے اسے چپ سکھا جو دکھائی دے اُسے خواب کرابھی منتشر نہ ہو اجنبی نہ وصال رت کے کرم جتا
جو تری تلاش میں گم ہوئے کبھی ان دنوں کا حساب کرمرے صبر پر کوئی اجر کیا مری دوپہر پہ یہ ابر کیوں
مجھے اوڑھنے دے اذیتیں مری عادتیں نہ خراب کرکہیں آبلوں کے بھنور بجیں کہیں دھوپ روپ بدن سجیں
کبھی دل کو تھل کا مزاج دے کبھی چشم تر کو چناب کریہ ہجوم ِ شہر ستمگراں نہ سنے گا تیری صدا کبھی
مری حسرتوں کو سخن سنا مری خواہشوں سے خطاب کریہ جلوس فصل بہار ہے تہی دست، یار سجا اسے
کوئی اشک پھر سے شرر بنا کوئی زخم پھر سے گلاب کر -
Is Shart Pay Kheloun Gi Piya Pyaar Ki Baazi,
Is Shart Pay Kheloun Gi Piya Pyaar Ki Baazi,Jeeton Tu Tujhy Paoun,
Haaroun Tu Piya Teri,Her Lehza Khayal Tera Rakhoun Gi Sirf Itna,
Baith Jaoun Tu Bhi Teri,
uth Jaoun Tu Bhi Teri,Kuch Kar Loun Gi Haal Apna Aisa Humsafar,
Aankh Lagay Tu Bhi Teri,
Aankh Khullay Tu Bhi Teri,Teri Her Aahat Pay Paa Loun Gi Tabeer Aaisi,
Hans Jaoun Tu Bhi Teri,
Rooth Jaoun Tu Bhi Teri,Main Saath Doun Tera Kuch Aisay Jaan -e- Jahan,
Zinda Rahoun Tu Bhi Teri,
Mar Jaoun Tu Bhi Teri.~ PARVEEN SHAKIR
-
بگڑ کے مجھ سے وہ ميرے لئے اُداس بھي ہے
بگڑ کے مجھ سے وہ ميرے لئے اُداس بھي ہے
وہ زودِ رنج تو ہے، وہ وفا شناس بھي ہےتقاضے جِسم کے اپنے ہيں، دل کا مزاج اپنا
وہ مجھ سے دور بھي ہے، اور ميرے آس پاس بھي ہےنہ جانے کون سے چشمے ہيں ماورائےِ بدن
کہ پا چکا ہوں جسے، مجھ کو اس کي پياس بھي ہےوہ ايک پيکرِ محسوس، پھر بھي نا محسوس
ميرا يقين بھي ہے اور ميرا قياس بھي ہےحسيں بہت ہيں مگر ميرا انتخاب ہے وہ
کہ اس کے حُسن پہ باطن کا انعکاس بھي ہےنديم اُسي کا کرم ہے، کہ اس کے در سے ملا
وہ ايک دردِ مسلسل جو مجھ کو راس بھي ہےاحمد نديم قاسمي
-
سنا ہوگا بہت تم نے ۔ ۔
سنا ہوگا بہت تم نے ۔ ۔
کہیں آنکھوں کی رم جھم کا ۔ ۔
کہیں پلکوں کی شبنم کا ۔ ۔
پڑھا ہوگا کہیں تم نے ۔ ۔
کہیں لہجے کی بارش کا ۔ ۔
… کہیں ساگر کے آنسو کا ۔ ۔
مگر تم نے، کبھی ہمدم!
کہیں دیکھے؟ کہیں پرکھے؟
کسی تحریر کے آنسو ۔ ۔ ؟
مجھے تیری جدائی نے،
یہی معراج بخشی ہے ۔ ۔
کہ میں جو لفظ لکھتا ہوں،
وہ سارے لفظ روتے ہیں ۔ ۔
کہ میں جو حرف بنتا ہوں،
وہ سارے بین کرتے ہیں ۔ ۔
میرے سنگ اس جدائی میں،
میرے الفاظ مرتے ہیں ۔ ۔
سبھی تعریف کرتے ہیں،
میری تحریر کی لیکن!!
کبھی کوئی نہیں سنتا،
میرے الفاظ کی سِسکی ۔ ۔
فلک بھی جو ہلا ڈالے،
میرے لفظوں میں ہیں شامل،
اسی تاثیر کے آنسو ۔ ۔ ۔
کبھی دیکھو میرے ہمدم!!
میری تحریر کے آنسو ۔ ۔